الحمد للہ.
جب مختلف نوافل کی ادائیگی کا طریقہ ایک ہو، یعنی وہ رکوع و سجود والی دو رکعتیں ہوں، تو ان کے درمیان نیت کو جمع کرنا (یعنی ایک نماز کے ذریعے متعدد نوافل کا ثواب حاصل کرنا) شرعاً درست ہے، بشرطیکہ:
- وہ تمام عبادات ایسی ہوں جو بذاتِ خود مقصود نہ ہوں، بلکہ محض نماز کی صورت میں مشروع ہوں۔
- یا ان میں سے ایک عبادت بذاتِ خود مقصود ہو، اور باقی غیر مقصود ہوں، تب بھی متعدد عبادات کی نیت ایک عبادت میں اکٹھے کرنا درست ہے۔
شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
’’بعض نفل نمازیں ایسی ہوتی ہیں جو مقصود بالذات ہوتی ہیں، ان میں نیت کا اشتراک جائز نہیں، جبکہ بعض نمازوں میں مقصود صرف نماز ادا کرنا ہوتا ہے، جیسے: سنتِ وضو، تحیۃ المسجد، اذان و اقامت کے درمیان کی سنت، چاشت (ضحیٰ) کی نماز، یا ظہر کی نماز کی سنت مؤکدہ اسی طرح فجر کی نماز کی سنت مؤکدہ۔ ان میں سے کسی بھی ایک کی نیت سے دو رکعت ادا کی جائیں تو دوسری بھی اس نیت کے ساتھ شامل کی جا سکتی ہے، بشرطیکہ مقصود صرف نماز پڑھنا ہو۔‘‘
(اللقاء المفتوح، مجلس نمبر 25)
لہٰذا:
آپ اذان و اقامت کے درمیان جو دو رکعت ادا کریں، ان میں درج ذیل تمام نوافل کی نیت یکجا کر سکتے ہیں:
- کسی بھی نماز کی بعد والی فوت شدہ سنت مؤکدہ
- تحیۃ المسجد
- سنتِ وضو
- اذان اور اقامت کے درمیان نوافل
کیونکہ سنت مؤکدہ والی رکعتیں اگرچہ مقصود بالذات ہیں ، لیکن باقی تمام نمازیں ایسی ہیں جن میں اصل مطلوب "دو رکعت نماز" ہے۔
شیخ خالد مشیقح فرماتے ہیں:
’’اگر کوئی شخص وضو کر کے مسجد آئے اور دو رکعتیں اس نیت سے پڑھے کہ وہ سنتِ وضو، تحیۃ المسجد اور سنتِ مؤکدہ (راتبہ) ہوں، تو اس کی نیت کے اعتبار سے اسے تینوں نمازوں کا اجر حاصل ہو گا۔ یہی نیت کی برکت ہے۔‘‘
(العقد الثمین، ص 161، ترتیب الشاملہ)
اسی طرح، اگر کوئی شخص چاشت کے وقت دو رکعت پڑھے اور نیت کرے کہ یہ تحیۃ الوضو بھی ہے، تو وہ دونوں عبادات کا اجر پا لے گا۔
واللہ اعلم