اسلام سوال و جواب کو عطیات دیں

"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "

کیا حدیث: "لا صلاة لحابس" صحیح ثابت ہے؟

18-07-2025

سوال 159503

کیا یہ حدیث صحیح ہے: "لا صلاة لحابس" (حابس کے لیے نماز نہیں)؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

ہمیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے خاص الفاظ "لا صلاة لحابس"  کے ساتھ کسی حدیث کا نہیں، البتہ اس کا مفہوم صحیح احادیث میں وارد ہوا ہے۔

چنانچہ صحیح مسلم (حدیث: 560) میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، وہ فرماتی ہیں: "میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کو فرماتے ہوئے سنا: (جب کھانا حاضر ہو تو کوئی نہیں نماز نہیں، اور نہ اس حالت میں جب پیشاب یا پاخانے کی حاجت انسان کو تنگ کر رہی ہو)"۔

امام نووی رحمہ اللہ اس حدیث کی شرح میں لکھتے ہیں:
"ان احادیث میں اس بات کی کراہت ہے کہ آدمی اس وقت نماز پڑھے جب وہ کھانے کے قریب ہو اور کھانے کا ارادہ رکھتا ہو، کیونکہ اس وقت دل مشغول ہوتا ہے اور مکمل طور پر خشوع حاصل نہیں ہوتا۔ اسی طرح پیشاب یا پاخانے کی حاجت کی حالت میں نماز پڑھنا مکروہ ہے"۔

اسی مفہوم کو ابو داود (حدیث: 91) میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا گیا ہے، وہ نبی صلی اللہ علیہ و سلم سے بیان کرتے ہیں: " اللہ اور یومِ آخرت پر ایمان لانے والے شخص کے لیے یہ  جائز نہیں کہ وہ اس حال میں نماز پڑھے اور پیشاب پاخانے کی حاجت کو روک رہا تا آں کہ وہ قضائے حاجت سے فارغ نہ ہو جائے۔ " اسے البانی نے "صحیح ابو داود" میں صحیح قرار دیا ہے۔

ایسے ہی ابن ماجہ (حدیث: 617) اور  مسند احمد (حدیث: 21648) میں حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: "نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے منع فرمایا کہ کوئی شخص اس حال میں نماز پڑھے کہ وہ بول و براز کو روکنے والا ہو"۔ اسے بھی البانی نے صحیح قرار دیا ہے۔

علامہ سَندی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: "حدیث میں ’وهو حاقن‘ یعنی وہ شخص جو پیشاب یا پاخانے کو روکے ہوئے ہو"۔ اور یہ لفظ "حقن" سے ماخوذ ہے، جس کے معنی ہیں: روکنا، تھامنا یا بند رکھنا۔

لسان العرب (13/125) میں ہے:

"حقنَ الشيءَ يَحقُنُه ويَحقِنُه حقناً، فهو مَحقونٌ وحقينٌ: حبسه" یعنی: "حقن" کے معنی کسی چیز کو روکنے اور تھامنے کے ہیں۔

ابن الاثیر رحمہ اللہ "النهاية" (1/1017) میں لکھتے ہیں:

"حابس" وہ ہوتا ہے جس نے اپنا پیشاب روکا ہو، جیسے ’حاقب‘ وہ ہوتا ہے جو پاخانے کو روکے"۔

مزید تفصیل کے لیے سوال نمبر: [8603] اور [20958] ملاحظہ فرمائیں۔

واللہ اعلم

ضعیف احادیث
اسلام سوال و جواب ویب سائٹ میں دکھائیں۔