"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "
کیا میت کی نماز جنازہ انفرادی طور پر ادا کرنا جائز ہے؟ یعنی ایک شخص نماز پڑھے، پھر دوسرا آئے اور وہ پڑھے، اور اسی طرح سلسلہ جاری رہے، یا ایسا کرنا جائز نہیں؟
الحمد للہ.
سنت یہی ہے کہ میت کی نماز جنازہ جماعت کے ساتھ پڑھی جائے، کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ و سلم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا یہی عمل رہا ہے اور امت کا اس پر تسلسل کے ساتھ عمل ہے۔ تاہم، اگر کسی نے انفرادی طور پر میت کی نماز جنازہ ادا کی، تو یہ بھی جائز ہے۔
امام نووی رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"نماز جنازہ انفرادی طور پر ادا کرنا جائز ہے، لیکن سنت یہی ہے کہ اسے جماعت کے ساتھ پڑھا جائے، کیونکہ حدیث میں ہے: (جس مسلمان کی نماز جنازہ تین صفوں میں پڑھی جائے، اس کے لیے جنت واجب ہو جاتی ہے) اور اس حوالے سے دیگر مشہور احادیث بھی صحیح بخاری اور صحیح مسلم میں موجود ہیں، اور امت مسلمہ کا اس پر اجماع ہے۔ نیز، نماز جنازہ کے لیے جتنا زیادہ مجمع ہو گا، اتنا ہی زیادہ بہتر ہو گا۔" ختم شد
شرح المہذب: (5/171)
فقہی مذاہب کے حوالے سے "الموسوعة الفقهية" میں لکھا ہے:
"حنفیہ، شافعیہ اور حنابلہ اس بات پر متفق ہیں کہ نماز جنازہ میں جماعت شرط نہیں بلکہ سنت ہے۔" ختم شد
جبکہ مالکیہ کے نزدیک نماز جنازہ کی صحت کے لیے جماعت شرط ہے، جیسے کہ جمعہ کی نماز کے لیے ہوتی ہے۔ اگر بغیر امام کے نماز جنازہ ادا کی جائے، تو جنازہ دوبارہ پڑھنا ہو گا، جب تک کہ جنازے کا وقت نہ نکل جائے۔" ختم شد
الموسوعة الفقهية:(16/18)
شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ نے ’’ الشرح الکافی‘‘ میں جمہور علماء کے قول کو اختیار کیا اور کہا:
"نماز جنازہ کے لیے جماعت شرط نہیں ہے، اگر لوگ انفرادی طور پر بھی پڑھ لیں تو نماز جنازہ صحیح ہو گی۔"
"نبی صلی اللہ علیہ و سلم کی وفات کے بعد صحابہ کرام نے انفرادی طور پر آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی نماز جنازہ پڑھی، کیونکہ وہ یہ پسند نہیں کرتے تھے کہ نبی صلی اللہ علیہ و سلم کے آگے کسی کو امام بنائیں۔ چنانچہ مرد آئے اور انفرادی طور پر نماز پڑھی، پھر خواتین آئیں، اور اسی طرح سلسلہ جاری رہا۔" ختم شد
امام ابن عبد البر رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"نبی صلی اللہ علیہ و سلم کی نماز جنازہ انفرادی طور پر ادا کی گئی، اور اہل سیرت اور محدثین کرام کا اس پر اتفاق ہے، اس میں کوئی اختلاف نہیں۔" ختم شد
التمهيد: (24/397)
خلاصہ:
واللہ اعلم۔