اسلام سوال و جواب کو عطیات دیں

"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "

تفریحی مجالس اگرچہ مباح ہوں، مگر انہیں منکرات شرعیہ سے پاک رکھنا لازم ہے۔

20-07-2025

سوال 214107

ہم چند خواتین ہیں جو آپس میں دینی نشستوں کا اہتمام کرتی ہیں، جن میں اللہ کی کتاب اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت پر باہمی مذاکرہ ہوتا ہے۔
حال ہی میں بہنوں میں یہ خیال پیدا ہوا کہ ایک تفریحی تقریب منعقد کی جائے، چنانچہ انہوں نے اس کی تیاری شروع کر دی۔
میں ان خواتین میں شامل ہوں جنہوں نے اس خیال پر اعتراض کیا؛ کیونکہ میں دیکھ رہی ہوں کہ یہ تقریب کئی طرح کی خرابیوں کو اپنے اندر سموئے ہوئے ہے، اور میرا گمان ہے کہ یہ شریعت کی حدود سے بے قیدی اور تجاوز کا دروازہ کھولنے کا ذریعہ بنے گی۔
میں چاہتی ہوں کہ آپ مجھے بتائیں کہ آیا میرا موقف درست ہے یا نہیں؟
تقریب کی تفصیل درج ذیل ہے:

1- یہ تقریب خواتین کے لیے مخصوص ہو گی، اور اس میں کوئی اختلاط نہیں ہو گا، جو کہ شرعی اصول کے مطابق ہے، مگر: اس تقریب کے انعقاد کی کوئی دینی یا سماجی ضرورت موجود نہیں۔ نہ کوئی خاص موقع ہے جس کی مناسبت سے یہ منعقد کی جا رہی ہو۔ صرف محض تفریح اور جی بہلانے کے لیے اسے منعقد کیا جا رہا ہے، یہی ان کا دعوی بھی ہے۔ مجھے محسوس ہوتا ہے کہ بغیر کسی معقول سبب کے ایسی تقاریب منعقد کرنا ایمان کی کمزوری، دینی بیداری کی کمی، اور ہمارے پڑوسی مسلمان بھائیوں کے مصائب و آلام کے مقابلے میں ہمدردی کے جذبے کی شدید کمی کا مظہر ہے۔

2- اس تقریب میں خواتین پوری آرائش و زیبائش کے ساتھ شریک ہوں گی، اور وہ حجاب نہیں پہنیں گی، جس کے نتیجے میں ریاکاری، لباس اور زینت کے اظہار پر مبنی تفاخر کا خدشہ ہے۔

4- اس تقریب پر بھاری اخراجات کیے جا رہے ہیں، مثلاً قیمتی ہال کرائے پر لینا، اعلیٰ درجے کے کھانے تیار کرنا، اور نعت خوان خواتین کو بلانا، جو کہ اسلامی نظمیں  موسیقی کے سازوں کے ساتھ پیش کریں گی۔ میرے نزدیک یہ سب کچھ اسراف، تبذیر اور شرعی اصولوں سے کھلا انحراف ہے۔

5- اس تقریب میں شرکت کے لیے بھاری مالی رقم لازم کی گئی ہے، جو غرور، تکبر اور ان خواتین کی محرومی کا سبب ہے جو ٹکٹ خریدنے کی استطاعت نہیں رکھتیں، یا جو اس رقم کو کسی زیادہ ضروری مصرف میں صرف کر سکتی تھیں۔ جبکہ عام دنوں میں ہماری دینی نشستیں بلا معاوضہ ہوتی ہیں، جن میں کسی کو شرکت سے روکا نہیں جاتا۔

جواب کا متن

الحمد للہ.

اول:
خوشی کا اظہار اور مسرت کی تقریبات جیسے کسی امتحان میں کامیابی، نئے گھر کی تعمیر یا بچے کی پیدائش پر اگر شرعی منکرات اور ممنوعات سے خالی ہوں تو ان کا انعقاد جائز ہے۔
اس کا تفصیلی ذکر سوال نمبر (100005) میں گزر چکا ہے۔

اسی طرح مباح تفریح کے لیے، جیسے کھانے پر اجتماع، محبت و مؤدت کے اظہار اور باہم گفتگو کے لیے جمع ہونا، اصولاً جائز ہے۔

لیکن اگر ایسا اجتماع — جیسا کہ سائلہ بہن نے ذکر کیا — ان منکرات پر مشتمل ہو:

تو اگر واقعی یہ امور موجود ہوں، تو یہ سب منکرات اور شرعاً ممنوع ہیں۔

لہٰذا:
اگر ممکن ہو کہ مباح تفریح کا مقصد باقی رکھا جائے اور ان منکرات سے بچا جائے، تو:

تو یہ صورت شرعاً پسندیدہ ہو گی اور ان شاء اللہ اس میں کوئی حرج نہ ہو گا۔

اور اگر ان منکرات سے بچاؤ ممکن نہ ہو، بلکہ یہ لازمی طور پر اس تقریب کا حصہ بنیں، تو محض مباح تفریح کی غرض سے ایسے گناہوں میں پڑنا جائز نہیں۔

مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: سوال نمبر: (88124)

واللہ اعلم

عادات
اسلام سوال و جواب ویب سائٹ میں دکھائیں۔