"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "
یہ بات علم میں ہے کہ جو کھیتی بارش یا آسمانی پانی سے سیراب ہو، اس میں پورا عشر واجب ہے، اور جو کھیتی پانی نکالنے کے ذرائع (نضح)سے سیراب کی جائے، اس میں نصف عشر لازم آتا ہے۔ ان دونوں کے درمیان فرق یہ ہے کہ آخر الذکر طریقے میں مشقت اور خرچ زیادہ ہوتا ہے، اس لیے نصف عشر فرض کیا گیا، جبکہ بارانی کھیتی میں نہ مشقت ہے نہ خرچ، لہٰذا پورا عشر نکالا جاتا ہے۔
مگر آج کے دور میں صورت حال یہ ہے کہ بارانی کھیتی میں بھی مشقت اور بھاری خرچ شامل ہو گیا ہے؛ کیونکہ بیج بونا، کھاد ڈالنا اور فصل کاٹنا سب کچھ خود کار مشینوں کے ذریعے کیا جاتا ہے، جس میں ایندھن اور دیگر اخراجات کی بڑی لاگت آتی ہے۔
تو کیا ان موجودہ حالات کو نضح والی کھیتی پر قیاس کر کے بارانی کھیتی میں بھی نصف عشر لازم قرار دیا جائے؟ یا قیاس درست نہ ہو گا اور اس پر بدستور پورا عشر ہی واجب رہے گا؟
الحمد للہ.
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے زکوٰۃ کے حکم کو صرف "سیرابی کے طریقے" سے منسلک کیا ہے، اور اس کے بعد ہونے والے امور جیسے کٹائی یا بیج بونے کے اخراجات کو اس حکم میں شامل نہیں کیا۔
بیج بونا، زمین کو ہموار کرنا، فصل کاٹنا — یہ سب الگ امور ہیں، جن کا تعلق زکوٰۃ کے حکم سے نہیں۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کی شریعت پوری امت کے لیے ہے، نہ کہ صرف آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے زمانے کے لوگوں لیے، بلکہ آپ کی شریعت قیامت تک آنے والوں کے لیے بھی ہے۔
اور اللہ تعالیٰ جانتا تھا کہ وقت کے گزرنے کے ساتھ نئی نئی مشینیں آئیں گی، اور پانی دینے، کٹائی، بیج بونے وغیرہ میں ایندھن اور دیگر وسائل کی ضرورت پیش آئے گی۔
اس لیے سائل نے جو باتیں ذکر کی ہیں، کہ بارش سے سیراب ہونے کے باوجود کھیتی پر اخراجات آتے ہیں — تو یہ سب زکوٰۃ کے وجوب پر اثر انداز نہیں ہوتیں۔ ایسی کھیتی جسے بارش، چشموں یا بغیر محنت کے قدرتی ذرائع سے پانی ملا ہو، اس میں عشر واجب ہے۔ کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: (جو کھیتی آسمانی پانی، چشموں یا بغیر محنت کے سیراب ہو، اس میں عشر ہے، اور جو محنت سے سیراب کی جائے، اس میں نصف عشر) صحیح بخاری، اس حدیث کے دیگر شواہد بھی ہیں۔
تو یہ حدیث واضح دلیل ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نہ بیج بونے سے پہلے کی مشقت دیکھی، نہ ہی فصل تیار ہونے کے بعد کے اخراجات۔
بلکہ صرف "سیرابی کے طریقہ" پر حکم کو منسلک رکھا، لہٰذا:
اللہ تعالی عمل کی توفیق دینے والا ہے۔